منگل، 20 فروری، 2018

بادشاہ اور بدمعاشيہ

بادشاہ نے لوگوں کے سامنے اپنی بلے بلے کروانے کے لئے خود ہی عوامی اجتماع میں اپنے استقبال کے لیے ایک سائیس سے ناچنے ولا گھوڑا منگوایا اور عوام کے ہجوم کے سامنے اس کا ڈانس کروایا تب لوگ بہت خوش ہوے کہ ابھی بھی بادشاہ سلامت لوگوں میں بہت پاپولر ہیں اور کچھ لوگ ان کی خوشنودی کے لیے گھوڑے نچا رہے ہیں جیسے ہی عوامی میلہ ختم ہوا بادشاہ نے اپنے وزیر کو گھوڑا دیا کہ اس کو واپس اس کے مالک تک پنچا دو ساتھ میں 5 لاکھ روپے بھی دیے اور یہ بھی نصیحت کر دی کہ یہ گھوڑا سواری والا نہیں ہے اس کو اے سی والے ٹرک میں لوڈ کر کے لے جاو وزیر نے گھوڑے کو گورنر کے حوالے کر دیا اور ۵ لاکھ میں سے 2لاکھ اس کو دے دیے اب گورنر نے گھوڑے کو اپنے ماتحت کو دے دیا اور ساتھ میں 1لاکھ روپیا دے دیا غرض گھوڑا چلتے چلاتے سپاہی تک ا گیا اور ہر ایک نے ان پیسوں میں اپنا حصہ رکھا سپاہی کو گھوڑا اور 5 ہزار روپے ملے اور یہ حکم بھی کے اس کو مالک تک حفاظت سے چھوڑ آو اب سپاہی نے سوچا کہ کیا بے وقوف لوگ ہیں گھوڑے کے ساتھ ٹرک کا کرایہ آخر یہ گھوڑا کس چیز کا ہے اس نے5 ہزار جیب میں ڈالے اور خود گھوڑے پر سوار ہو گیا آج تک کسی نے بھی اس گھوڑے پر کبھی سواری نہیں کی تھی گرمیوں کی تپتی دھوپ میں اوپر سے لمبا سفر جو کہ گھوڑے کے بس سے باہر تھا آخر کچھ ہی دیر میں گھوڑے نے گر کر جان دے دی اب سپاہی بہت پریشان ہوا کہ آخر کر ے تو کرے کیا بادشاہ کو خبر ہوئی اس نے پیسوں کا پوچھا اور کہا کہ بدبختوں میں نے تو اتنے پیسے دیے تھے جب پورئ انکوآیری ہوئی تب پتا چلا کہ پیسے تو سارے اوپر کی بدمعاشیہ لے اڑی سپاہی کو تو صرف پانچ ہزار ملے آخر اس نے بھی اپنا حصہ وصول کرنا تھا اب سزا تو صرف سپاہی کو ملی لیکن اوپر کے چوروں کو کسی نے کچھ نا کہا کیونکہ کتی چوروں سے ملی ہوئی تھی۔
آحمد یسین۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں