منگل، 20 فروری، 2018

سازش

سازش                                                                                                                               

========================================================================

حالانکہ حقيقت اس کے الٹ ہے اس قوم کو جو دکھايا جاتا ہے وہ اصل ميں ہوتا نہيں کيا کچھ اور جاتا ہے ديکھايا کچھ اور، اگر ديکھا جاۓ تو بابا رحمتا ان ديکھی حمايت کر رہا ہے دھوبی ليگ کی اب نواز کو چوتھی بار تو وزير اعظم بننا نہيں ہے اگر وزير اعظم بنا رہتا اور اپنی آئينی مدت پوری کرتا تو دختر اول کی سياسی تربيت کون کرتا اليکشن سر پر ہوتے اور کوئی جانشين بھی نا ہوتا اب اتنے بھی يہ بچے جمورے جمہوری نہيں ہيں کہ نثار، عباسی،خواجے، دستگيرے، يا کسی بھی دوسرے زہنی غلام ايرے غيرے کو اپنا سياسی جانشين بنا ديتے اور يہ بھی کيسے ہو سکتا ہے کہ شريف برادران اپنی شريف سنز مسلم ليگ پرائويٹ اينڈ لميٹيڈ پروفٹ ايبل کمپنی کسی اور کے ہاتھ ميں دے ديں اور يہ بھی نوٹ کيا جاۓ کہ آج تک خادم رضوی نے عمران خان کو ننگی گالياں دی ہيں وہ بھی نون کا دشمن، طاہر القادری کو گالياں ديں وہ بھی نون کا دشمن، جماعت کوبھی ديں ، عدليہ کو ديں ميڈيا کو بھی نا بخشا گيا اور تو اور فوج کو بھی خوب رگڑا لگايا رضوی نے ليکن نا تو رانے ثنا اللہ کو ہارٹ ٹائم ديا اور نا ہی نواز شريف يا شہباز شريف کو کچھ کہا بلکہ ان کے دشمنوں کو ہی ذليل و خوار کيا آخری حد تک اور پی پی پی کی بھی ماں بہن ايک کر دی گاليں دے کر، اب يہ تو سامنے کی بات ہے کہ خادم رضوی کے اس طرح سامنے آنے سے کس کو فائدہ ہو رہا ہے لاھور کی سياست ميں صرف اور صرف شريف برادران کو قادری کو بھی ان لوگوں نے ہی پرموٹ کيا تھا دونوں دھرنوں کے پيسے بھی ان لوگوں نے ديے اور اسٹيبلشمنٹ کو يہ بھی باور کرايا جاتا رہا کہ ہم بہت مضبوط ہيں اس ليۓ کوئی بھی مہم جوئی نا کی جاۓ اور لاہور ميں قادری کا جادو توڑنے کے ليے اس سے کوئی بڑا ڈرامہ باز چاہيے تھا سو نظر انتخاب رضوی پر پڑی اور اس نے ثابت بھی کر ديا کہ وہ علامہ قادری سے ايک ہاتھ ہی نہيں بلکہ کئی ہاتھ آگے ہے اور يہ بات بھی ذہن نشين رکھيں کہ حساس ادارے ايسے نمونے لوگوں کو اپنا ٹٹو نہيں بناتے ان لوگوں کی بھی کوئی کريٹبيلٹی ہے کہ اپنا ايجنٹ کس کو بنانا ہے يہ منہ پھٹ مولوي جدھر مرضی سارا کچھ بک سکتا ہے اور کبھی بھی اس کی کوئی گارنٹی نہيں ہے کچھ عرصہ پہلے بھی ايک صاحب اسلام آباد ميں اسلحے کے زور پر اپنی بيوی کے ساتھ اسلام نافذ کرانا چاہتا تھا کيا يہ بھی پے رول پر تھا اسٹيبلشمنٹ کے؟؟ اب لاہور ميں علامہ قادری کا شو ختم کيا جاۓ گا رضوی کے ذريعے جس ميں ان کو کاميابی بھی ملی ہے کيونکہ حکومت وقت اس پر کبھی ہاتھ نہيں اٹھاۓ گی اور يہی ثابت کرۓ گی کہ يہ وقار کا بندہ ہے کچھ نادان کہتے ہيں کہ حکومت نے پھر اپنے بندے زيد حامد کی قربانی کيوں دی؟ تو جناب عرض يہ ہے کہ ايک وزير کی قربانی دے کر ساری حکومت بچا لی اور اس کےذريعے جو کارنامہ انجام ديا جا رہا تھا اس پر بھی مٹی ڈال دی گئی اب اس موضوع پر کوئی بھی بات نہيں کر رہا اور ويسے بھی شريف برادران زاہد حامد سے جان چھوڑانا چاہتے تھے نا تو اس کا کوئی آبائی حلقہ ہے نا ہی يہ جيت سکتا تھا کسی پی ٹي آئی کے مضبوط اميدوار کے سامنے بری طرح ہار جاتا اس طرح ايک اہم سيٹ نون کے ہاتھ سے نکل جاتی ايک تير سے دو شکار بھی کر ليۓ گئے اور رضوی کے ذريعے لوگوں کا غصہ بھی ٹھنڈا کر ديا گيا، دوسری مثال پير سيال شريف کی ہے کيا اس کو بھی ايجنسيوں نے کھڑا کيا تھا اگر جواب ہاں ميں ہے تو وہ اتنی جلدی پيچھے کيوں ہٹ گيے؟؟ جو اصل بات ہے پير سيال کو بھی شريف برادران نے ہی کھڑا کيا تھا تا کہ پتا چل سکے کہ کون کون خفيہ طور پر شريف حکومت کے خلاف پير سيال سے رابطہ کرتا ہے تا کہ آئی بی کے ذريعے ان کے فون ٹيپ کر کے بليک ميل کيا جا سکے اب پير سيال تو کچھ ذاتی مفاد جيسے کہ سينٹ ٹکٹ اور حلقے کی ٹکٹ لے کر واپس اپنی گدی سنبھالے گا اور زاہد حامد کو عنقريب سفير بنا کر امريکہ يا کسی اور يورپی ملک ميں تعينات کيا جا سکتا ہے يا پھر اقوام متحدہ ميں مستقل مندوب کی سيٹ تو کدھر نہيں گئی پھر يہ سرکار بھی دوسرے حسيین حقانی والا رول نبھائيں گے اور ساتھ ساتھ شريف برادران کا نيو سيکولر فيس متعارف کرائيں گے امريکی حکام کو اور کچھ نادان سوچتے ہيں کہ صرف امريکہ اور وقار ہی اس ملک ميں سازشيں کرتے ہيں حالانکہ ايسا نہيں ہے ہمارے سياستدانوں کی اپنی يکياں ہی اتنی ہوتی ہيں اور سازشيں بھی اتنی کہ پھر جب يہ ان کو سنبھال نہيں سکتے تب ان سے دوسری قوتيں کام لينا شروع کر ديتی ہيں اور اگر کسی گيم ميں سياستدان آگے بڑھ جائيں تو وقار اپنے وقار کی خاطر ڈايريکٹ مداخلت کر تا ہے اور يہ بات بھی نوٹ کرنے والی ہے کہ کراچی ميں تو حساس ادارے ايم کيو ايم کو جتاتے ہيں اور کے پی کے ميں جنون کو تو سوال نکلتا ہے کہ جناب کيا وہی حساس ادارے پنجاب ميں آ کر اتنے بے بس کيوں ہو جاتے ہيں کہ نون ليگ جيت جاتی ہے اب يا تو پھر ان کو بھی وقار ہی سپورٹ کرتا ہے اندر کھاتے، اور پھر دوسرے صوبوں کے لوگ بھی يہ کہتے ہيں کہ پنجاب کے لوگ فوج کے زيادہ تابع دار ہيں بلکہ ان کی زبان ميں کہا جاۓ تو غلام ہيں اور جو ڈرامے دھرنے والے لوگوں نے کيے ہيں معتبر حلقے ايسی حرکتيں کبھی نہيں کرتے جب بھی يہ حکومت ميں آۓ ہيں ايک چھوٹے سے مسلے کی وجہ سے آ گيے ہيں ان کو کوئی      لمبے چوڑے بہانے نہيں چاہيۓ کيوں کہ صرف پنجاب کے لوگ ہی ہيں جو شکريہ راحيل شريف کی قوالی کر رہے تھے۔                             ۔




احمد يسين 

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں